پاکستانی اور امریکی دفترِ خارجہ کے بیانات میں تضاد

واشنگٹن | روزنامہ کشمیر پیج

امیرکی سیکریٹری خارجہ پومپیو نے گزشتہ دنوں پاکستانی وزیرِاعظم عران خان صاحب کو ٹیلی فون کے ذریعے مبارکباد پیش کی اور ان کی حکومت کیساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا. امیرکی سیکریٹری خارجہ نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کومضبوط بنانے پر گفتگو کی. البتہ اس تمام خوشگوار ماحول میں بگاڑ تب پیدا ہوا جب امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ اور وزیرِاعظم پاکستان کے درمیان گفتگو کے دوران مائیک پومپیو نے دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، انہوں نے عمران خان پر واضح کیا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ہوگی۔پاکستانی دفترِ خارجہ نے امریکہ کے اس بیان کو مسترد کیا اور اسے حقایق کے برعکس قرار دیا.

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ حقائق کے منافی بات کر رہا ہے. دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں دہشت گردوں کی پاکستان میں موجودگی پرکوئی بات نہیں ہوئی اس حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کا بیان حقائق کے برعکس ہے، اس کی فوری تصحیح کی جائے۔

دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے فروغ کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم شراکت دار ملک ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی نئی سول حکومت کے ساتھ امریکا کے موثر اور کارآمد تعلقات قائم ہوں گے جب کہ ہم مائیک پومپیو اور پاکستانی وزیراعظم کی بات چیت سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہیں۔