پشتینی باشندگی قانون کی سماعت کی افواہ، مقبوضہ کشمیر میں جھڑپیں اور احتجاج

نیوزڈیسک | سرینگر
مقببوضہ کشمیر میں پشتینی باشندگی قانون دفعہ35اے پر سپریم کورٹ میں قبل از وقت سماعت کی خبروں کی باز گشت سے پیر کو لالچوک میں افراتفری اور بے چینی کا عالم پیدا ہواجبکہ جنوبی کشمیرکے علاوہ سوپور،بانڈی پورہ اور لنگیٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے،جس کے دوران،ہوائی فائرنگ، سنگبازی، ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ سے قریب 30 افراد زخمی ہوئے۔سرینگر سمیت جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال ہوئی جبکہ ٹریفک کی آمدورفت پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔
وسطی کشمیر
وادی میں پیر کو اس وقت حالات کشیدہ اور پرتنائو ہوئے جب اس بات کی افواہیں گشت کرنے لگیں کہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں دن کے2بجے آئین ہند کی شق35ائے کو چلینج کرنے والی عرضی پر سماعت ہو رہی ہے۔اس دوران جنوب و شمال میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا،جبکہ جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔سرینگر کے پائین شہر میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا،اور تجارتی مراکز و کاروباری ادارے آناً فاناً بند ہوئے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بھی متاثر ہوئی۔شہر کے لالچوک میں بے چینی اور تنائو کا ماحول پیدا ہوا،اور امیر اکدل کے نزدیک چند نوجوان نمودار ہوئے،جنہوں نے نعرہ بازی کی،جس کی وجہ سے شہر میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا،اور بیشتر دکانیں بند ہوئیں،لالچوک،آبی گزر،ریگل چوک،کوکر بازار، مائسمہ،بڈشاہ چوک،سمندر باغ اور دیگر بازار فوری طور پر بند ہوئے۔اس دوران نوجوانوں نے امیر کدل پل، لال چوک، صفا کدل، گائو کدل، مائسمہ اور آبی گزر میں نوجوانوں نے عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت کیس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی افواہ پھیلتے ہی احتجاجی مظاہرے کئے۔نوجوانوں نے اس موقعے پر گاڑیوں اور دکانات پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں یہاں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق سنگ باری کے نتیجے میں یہاں لوگ محفوظ مقامات کی جانب بھاگنے لگے جبکہ دکاندار وں نے اپنے اپنے دوکان بند کرکے گھروں کی راہ لی۔ اس دوران شہر کے گائو کدل، بٹہ مالو اور قمرواری میں بھی مظاہرین نے گاڑیوں پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں کئی گاڑیوں کے شیشے چکناچور ہوگئے جبکہ مکمل طور پر سکوت چھاگیا۔کئی علاقوں کی مساجد کے لائوڑ سپیکروں پر بھی یہ اعلان کیا گیا کہ دفعہ35ائے پر سماعت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہڑتال کی جائے۔ ادھر جنوبی کشمیر میں بھی واقعے کو لے کر عوامی مظاہرے ہوئے جس دوران یہاں عوامی، تجارتی اور تعلیمی سرگرمیاں بالکل متاثر ہوگئیں ۔ادھر صورہ سبزی منڈی میں بھی آرٹیکل 35 اے کے متعلق افواہیں گردش کرنے سے نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئی اور پتھراو شروع کیا ۔صورہ،بڑھ پورہ،انچار اور اس سے ملحقہ علاقوں میں میں پورے دن ہڑتال رہی۔وسطی کشمیر کے گاندربل سےموصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آرٹیکل 35 اے کے متعلق افواہ پھیلتے ہی گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلباء نے جلوس کی صورت میں بی ہامہ کی جانب نعرے بازی کرتے ہوئے پیش قدمی کی۔بی ہامہ چوک میں پہنچ کر جیسے ہی واپسی کی جانب چلنا شروع ہی کیا تھا کہ اچانک پتھراو بازی شروع ہوگئی جس سے کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے۔ اس موقع پر پولیس نے طالب علموں کو منتشر کرنے کے لئے ہلکا لاٹھی چارج کیا جس سے طلباء منتشر ہوگئے۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے تین طلباء کو گرفتار کرلیا۔
جنوبی کشمیر
اطلاعات کے مطابق پیرکی صبح ڈگری کالج کولگام کے طلبا نے کالج صحن میں زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ،اور بعد میں نعرہ بازی کرتے ہوئے باہر آنے کی کوشش کی،تاہم پہلے سے موجود فورسز اہلکاروں نے ہوا میں گولیوں کے چند روانڈ چلا کر انکی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر طرفین میں جھڑپیں ہوئی،جس دوران مظاہرین نے فورسز پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں تجارتی اور عوامی سرگرمیاں ماند پڑگئیں جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل وحرکت بھی غائب ہوگئی۔اطلاعات کے مطابق بعد میں مظاہرین نے ٹاسک فورس کیمپ پر خشت باری کی،جبکہ قاضی گنڈ اڈہ،مین چوک اور اولڈ بس اسٹینڈ کے نزدیک بھی جھڑپیں ہوئیں۔احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز اہلکاروں نے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغنے کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سراسیمگی کا ماحول بپا ہوا اور مکمل ہڑتال ہوگئی۔ طلبہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کالج احاطے میں داخل ہوئے اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا،جس کے دوران کئی طالبات پر غشی بھی طاری ہوئی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے مصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آرٹیکل35ائے پر سماعت کی افواہ کی گشت کے بعد ضلع میں احتجاجی مظاہروں کے دوران4افراد زخمی ہوئے،جبکہ ضلع میں ہڑتال ہوئی۔پیر کو جب قصبہ میں صبح دکانیں کھل ہی رہی تھیں کہ اس بات کی خبریں گشت کرنے لگی کہ آئین ہند کی شق35ائے پر سماعت ہونے جا رہی ہے،جس کے ساتھ ہی قصبہ کے چینی چوک،لال چوک، جنگلات منڈی، ڈانگر پورہ اور ملحقہ علاقوں میں نوجوانوں نے سخت احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران یہاں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ نوجوانوں نے اس موقعے پر فورسز اہلکاروں پر چہار سو سنگ باری کی جس کے نتیجے میں تجارتی، تعلیمی اور عوامی سرگرمیاں متاثر ہوگئیں جبکہ قصبہ میں گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی مکمل طور پرمنجمند ہوکر رہ گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقعے پر فورسز اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے درجنوں آنسو گیس کے گولے داغے۔اس دوران4افراد زخمی ہوئے،جنہیں ضلع اسپتال اسلام آباد(اننت ناگ) علاج و معالجہ کیلئے منتقل کیا گیا۔ مذکورہ اسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹرنے اطلاع دی کہ زخمیوں میں سے3کو پیلٹ لگے ہیں،جبکہ ایک نوجوان ٹیر گیس شل سے زخمی ہوا۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے ریشی بازار میں جامع مسجد کی کھڑکیوں کے شیشوں کو بھی چکنا چور کیا،جبکہ کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔اطلاعات کے مطابق ڈورو،قاضی گنڈ،دیلگام و اچھ بل میں معمولی پتھراو کے واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے دکانیں اور کاروباری ادارے بند ہوئے۔شوپیاں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ریاست کے پشتنی باشندگی قانون کی عدالت عظمیٰ میں شنوائی کی افواہ پھیلنے کے ساتھ ہی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا،جس کے دوران دورسز اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں22نوجوان زخمی ہوئے،جن میں سے3نوجوانوں کی آنکھوں پر پیلٹ لگے۔ اطلاعات کے مطابق مقامی کالج طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی،جس کے ساتھ ہی ضلع ترقیاتی کمشنر کی رہائش گاہ پر خشت باری بھی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر پولیس بھی پہنچی اور طلباء کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے۔ عینی شاہدین نے بتایا نے بتایا کہ قصبہ کے مین چوک میں نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور فورسزا ہلکاروں پر سنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں یہاں حالات کشیدہ ہوگئے۔ اس دوران احتجاجی مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے نوجوانوں کو تعاقب کرنے کے علاوہ درجنوں آنسو گیس کے گولے داغے کے ساتھ ساتھ پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا جس کے نتیجے میں2 2افراد زخمی ہوگئے۔ مقامی اسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹرنے اطلاع دی کہ6نوجوانوں کو سرینگر کے اسپتال منتقل کیا گیا،جن میں سے3نوجوانوں کی آنکھوں پر پیلٹ لگے ہیں۔اطلاعات کے مطابق اس موقعے پر قصبہ شوپیان اور مضافات میں تمام قسم کی سرگرمیاں معطل ہوگئی جب کہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوگئی۔ پلوامہ ضلع کے بیشتر علاقوں جن میں مین چوک، مورن اور کاکہ پورہ شامل ہیں میں نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ اطلاعات کے مطابق اس موقعے پر یہاں تجارتی و تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں گاڑیوں کی آواجاہی بھی معطل ہوگئی۔ اس موقعے پر فورسز اہلکاروں نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے درجنوں آنسو گیس کے گولے داغنے کے علاوہ ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ فائر کئے۔
شمالی کشمیر
شمالی قصبہ سوپور میں بھی دفعہ35ائے سے متعلق خبروں کی گشت کے بعد احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق ڈگری کالج سوپور کے طلاب نے پیر کو احتجاج کیا۔ اطلاعات کے مطابق بیسوں طلبہ کالج احاطہ کے باہر آئے اور دفعہ35ائے کے حق میں نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران مین چوک میں کچھ نوجوانوں نے فورسز پر خشت باری کی،جس کے بعد طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جھڑپ کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی دیگر کئی نوجوانوں نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔اس دوران جھڑپوں کے بیچ قصبہ میں جزوی ہڑتال بھی ہوئی۔ ہندوارہ ، رفیع آباد ، لنگیٹ اور پٹن میں بھی واقعے کو لے کر عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس 35Aسے متعلق افواہ بازی کے بعد لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا۔
پولیس بیان
حالات کو پٹری پر قائم رکھنے کے لیے پولیس نے عوام سے آرٹیکل 35Aسے متعلق پھیلائی جارہی افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 35Aسے متعلق میڈیا میں شائع خبر حقیقت سے بعید ہے اور عوام کسی بھی افواہ بازی پر کان نہ دھریں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کہ وہ امن و قانون کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لیے کسی بھی شرپسند عناصر کی باتوں میں نہ آئیں۔