پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی مسلم لیگ ن کو دینے کا فیصلہ

نیوزڈیسک | اسلام آباد

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے شفافیت کی نئی مثال قائم کر دی۔ اطلاعات کے مطابق پارٹی ارکان کے تحفظات کے باوجود پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے چیئرمین حزب اختلاف کے سربراہ میاں شہباز شریف ہوں گے۔

مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف اس وقت قومی اسمبلی پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر بھی ہیں۔ پارلیمانی روایات کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن لیڈر کو ہی دی جاتی ہے۔ لیکن اس بار امکان تھا کہ کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو نہ دی جائے گی۔

قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے آج اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور پارلیمانی کارروائی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں کمیٹیوں کے پرانے کوٹے اور طریقہ کار کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت اپوزیشن کو 16 اور حکومت کو 17 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی دی جائے گی۔ اسی ضمن میں مسلم لیگ ن کو نو کمیٹیاں، پاکستان پیپلز پارٹی کو چھ اور متحدہ مجلس عمل کو ایک قائمہ کمیٹی کی سربراہی دی جائے گی۔اطلاعات کے مطابق قائمہ کمیٹیوں کا نوٹیفکیشن آئندہ تین روز میں جاری کردیا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ آج ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ میاں محمد شہباز شریف صرف تین ماہ تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ رہیں گے جس کے بعد ایاز صادق یا خواجہ آصف کو کمیٹی کا سربراہ بنا دیا جائے گا۔