نیوزڈیسک | اسلام آباد
آزاد کشمیر کے ایکٹ 1974 میں تیرہویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی کرنے کے لیئے قائم کی گئی کمیٹی کا گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی صدارت میں اجلاس منعقد جس میں اٹارنی جنرل، وفاقی سیکریٹری قانون، سیکریٹری کابینہ، سیکریٹری امور کشمیر، وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں آزاد کشمیر کے آئین میں کی گئی تیرہویں آئینی ترمیم کو قومی مفاد کے مترادف قرار دیا گیا۔ وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کی جانب سے متنازعہ آئینی ترمیم واپس لے کر تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے نئی آئینی ترمیم لانے کی تجویز دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری قانون نے اجلاس میں شرکت کی۔ سیکریٹری قانون آزاد کشمیر ارشاد قریشی نے اجلاس کے شرکاء کو تیرہویں آئینی ترمیم پر بریفنگ دی اور شرکاء کی جانب سے کئی گھنٹوں تک متنازعہ آئینی ترمیم کے مضمرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر حکومت کے نمائندے وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کو مطمئن نہ کرسکے۔ آزاد کشمیر کی حکومت کا موقف انتہائی کمزور ہونے ک باعث اسے مسترد کردیا گیا۔
وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کی جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ متنازعہ آئینی ترمیم کو واپس لے کر آزاد کشمیر کہ تمام سیاسی جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور اتفاق رائے سے نئی ترامیم لائی جائیں گی۔
اجلاس میں شریک تمام ارکین کا موقف تھا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کو مالیاتی، آئینی اور انتظامی اختیارات دینے پر کسی کو کوئی اعتراض یا اختلاف نہیں ہے۔ تیرہویں آئینی ترمیم آزاد کشمیر حکومت نے جلد بازی میں منظور کی جس کی وجہ سے اس ترمیم میں بہت ساری ایسی شقیں سامنے آئیں جو قومی سلامتی کے مترادف تھیں اور جن پر نظر ثانی کرنا انتہائی ضروری تھا۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں موجودہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کچھ عرصہ پہلے تیرہویں آئینی ترمیم منظور کی جس پر قومی سلامتی کے اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ لیکن وفاق میں بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہونے کے باعث ان تحفظات کو نظر انداز کیا گیا اور تیرہویں آئینی ترمیم منظور کر دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری کے بعد حساس اداروں نے انہیں آزاد کشمیر اسمبلی سے پاس کی گئی متنازعہ آئینی ترمیم اور گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے حوالے سے بریفنگ دی جس میں انہیں بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے حکومت کے آخری دن ان حساس ترین علاقوں کے بارے میں ایسے فیصلے کیئے تھے جو قومی سلامتی کے خلاف ہیں۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں آزاد کشمیر کے آیئن 1974 میں کی گئی متنازعہ تیرہویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی کرنے کے لیئے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق آئندہ اجلاس میں تیرہویں آئینی ترمیم کے حل کا راستہ نکالا جائے گا۔